(ایجنسیز)
سعودی وزارت محنت وافرادی قوت نے غیر ملکی شہریوں کے مملکت میں قیام کی مدت چار سال سے گھٹا کر کے دو سال کرنے پر غور شروع کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق غیر ملکی شہریوں کی ملازمت کی درجہ بندیوں کے لیے وضع کردہ طریقہ کار میں بھی تبدیلی پرغور کیا جا رہا ہے جس کے بعد کسی بھی غیرملکی کو کفیل کی اجازت کے بغیر مرضی سے ملازمت تبدیل کرنے یا کسی نئی جگہ کام کرنے کی سہولت ہوگی۔ یوں کوئی بھی غیر ملکی اپنے "یلو اسکیل" کو "گرین اسکیل" یا "پلاٹینیم" اسکیل میں تبدیل کرانے کا حق حاصل کر لے گا، جس کے بعد وہ غیر مشروط طور پر اپنے کام کی نوعیت اور ادارہ تبدیل کرنے کا مجاز ہو گا۔ تاہم اس کی مدت ملازمت چار کے بجائے صرف دو سال ہو گی۔
رپورٹ کے مطابق کسی بھی غیر ملکی شخص کے مملکت میں قیام کی مدت کا آغاز ملازمت کے لیے لائسنس کی تاریخِ اجراء سے ہو گا، چاہے اس کے بعد وہ [غیر ملکی] جتنے اداروں میں چاہے کام کرے۔ دو سالہ قیام کی مدت کے معاہدے کی ہر چھ ماہ بعد توثیق کرائی جائے گی "زرد اسکیل" کے حامل غیر ملکی ملازمین کو وزارت لیبر کی جانب سے کسی قسم کی اضافی سروس
مہیا نہیں کی جائے گی اور نہ ہی اس کے "ورکنگ لائسنس" کی تجدید ہو گی تاہم گرین سکیل کے حامل غیر ملکی ملازمین ہر دو سال بعد اپنی مدت ملازمت میں مزید دو سال کی توسیع کرا سکیں گے بشرطیکہ ان کا عرصہ قیام چھ سال سے کم ہو۔ اگر وہ چھ سال تک قیام کر چکے ہوں تو وہ مزید توسیع نہیں کرا سکیں گے۔
متعدد یورپی ممالک نے اسی ماہ اپنے دارالحکومتوں میں متعین اسرائیلی سفیروں کو طلب کر کے ان سے فلسطینیوں کی سرزمین ہتھیانے اور اس پر یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے پر احتجاج کیا تھا لیکن انتہا پسند صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے یورپی ممالک کے اس اقدام کو ''منافقانہ'' قراردیا ہے۔واضح رہے کہ عالمی برادری 1967ء کی جنگ میں قبضہ میں لیے گئے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی قراردیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے مسترد شدہ نظام حکومت کی واپسی کا اب کوئی امکان نہیں ہے۔ ہم ایک نئے دور میں داخل ہوچکے ہیں۔ نئے اور موجودہ نظام حکومت میں تمام شہریوں کے بنیادی حقوق، انصاف اور انسانی عزت واحترام کا خیال رکھا گیا ہے۔ ہم اسی طریقے پر آگے بھی چلتے رہیں گے۔